معراج کے واقعہ کے ذکر سورہ بنی اسرائیل میں آیا ہے۔
معراج کی رات نبی کریم ﷺ نے ایسے واعظوں کو دیکھا جو دوسروں کو نصیحت کرتے لیکن خود عمل نہ کرتے تھے۔
ان کے ہونٹوں کو لوہے کی قینچیوں سے کاٹا جارہا تھا، جو ان کے قول و فعل کے تضاد کی سزا تھی۔
حدیث نبویﷺ کے مطابق: "سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے، اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے" (صحیح بخاری و مسلم)۔
سچ بولنے والا اللہ کے ہاں صادقین میں شمار ہوتا ہے۔
عقبیٰ بن ابی معیط نے نبی کریم ﷺ کے سجدے کے دوران آپؐ کی پشت مبارک پر اونٹ کی اوجھڑی ڈال دی تھی۔
یہ واقعہ مکہ میں پیش آیا، جب کفار قریش نبی ﷺ کو تکلیف دینے کی کوشش کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پیدائش بعثتِ نبوی کے چار سال بعد ہوئی۔
وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ محترمہ اور اسلامی تاریخ کی جلیل القدر خواتین میں شامل ہیں۔
مخارج الحروف کی تعداد سترہ ہے، جو مختلف حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں جیسے کہ حلق، زبان، دانت وغیرہ۔
ان سترہ مخارج میں ہر حرف کی مخصوص آواز نکالی جاتی ہے، جس سے تلفظ صحیح اور واضح ہوتا ہے۔
غزوہ تبوک میں مالی مدد کی ضرورت تھی، اس موقع پر مسلمان خواتین نے اپنے زیور اور مال و دولت اللہ کی راہ میں پیش کیے۔
جنگِ حطین (1187ء) کے بعد صلاح الدین ایوبی نے رینالڈ کو گرفتار کیا۔
چونکہ رینالڈ نے مسلمانوں کے قافلے لوٹے اور گستاخی کی تھی، اس لیے اس کا سر قلم کر دیا گیا۔
حنین مکہ مکرمہ سے تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک وادی (گھاٹی) کا نام ہے۔
یہ وہ مقام ہے جہاں 8 ہجری میں غزوہ حنین پیش آیا، جس میں مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔
سہیل بن عمرو اپنے بیٹے کو دیکھ کر کہنے لگا کہ اے محمد ! (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) اس معاہدہ کی دستاویز پر دستخط کرنے کے لئے میری پہلی شرط یہ ہے کہ آپ ابو جندل کو میری طرف واپس لوٹایئے۔
غزوہ احزاب کے بعد بنو قریظہ کے یہودیوں نے حضرت سعد بن معاذؓ کو اپنا حاکم تسلیم کیا۔
انہوں نے تورات کے قانون کے مطابق فیصلہ دیا، جس کے تحت غداری کے مرتکب مردوں کو سزا دی گئی اور عورتوں اور بچوں کو قیدی بنایا گیا۔