یفقھو قولی کا ترجمہ ہے: "تاکہ وہ میری بات سمجھ لیں"۔
یہ الفاظ سورہ طٰہٰ (20:25) میں ہیں، جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کے کلام کو لوگوں تک پہنچنے کے لیے وہ آسانی پیدا کر دے۔
نبی کریم ﷺ کی ابتدائی پرورش سب سے پہلے ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے کی۔
والدہ کے انتقال کے بعد آپ ﷺ کو آپ کے دادا نے سنبھالا۔
ہجرتِ مدینہ کے وقت اوس اور خزرج قبائل نے اسلام قبول کیا اور رسول اللہ ﷺ کا خیر مقدم کیا۔
ان کی مدد و نصرت کے باعث انہیں "انصار" (مددگار) کہا گیا، جو بعد میں اسلام کے وفادار ساتھی بنے۔
الٰہ کا مطلب ہے معبود — یعنی وہ جس کی عبادت کی جائے۔
یہ عام اسم ہے، جبکہ اللہ خاص ذات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "تم میں بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا"۔
یہ علمِ قرآن کی اہمیت اور دوسروں تک پہنچانے کی فضیلت کو ظاہر کرتا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر صحابہ کرام سے فرمایا: "لوگو! حج کے طریقے مجھ سے سیکھ لو"۔
یہ واحد اور آخری حج تھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، اور اسی میں حج کے تمام ارکان کی عملی تعلیم دی۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا اصل نام عبداللہ تھا۔
آپ کو ابو بکر کے لقب سے پکارا جاتا تھا، جو آپ کے والد کے نام "بکر" سے منسلک ہے۔
مقوقس مصر کا گورنر تھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک سفید خچر بھیجا جس کا نام "دلدل" تھا۔
مقوقس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تحفے میں یہ خچر بھیجا تھا جب آپ ﷺ نے مصر کے حکام کو دعوت دی تھی۔
خشیتِ الٰہی سے مراد ہے دل میں اللہ تعالیٰ کا گہرا خوف، جو علم، معرفت اور محبت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
یہ خوف انسان کو گناہوں سے روکتا ہے اور نیکی کی طرف مائل کرتا ہے۔
حدیث کے مطابق پہلی صف میں نماز پڑھنے کا عظیم اجر ہے۔
اگر لوگوں کو اس کا مکمل ثواب معلوم ہو تو سب اس کے لیے قرعہ اندازی پر مجبور ہوں گے۔