غزوہ بدر کے موقع پر مسلمانوں کے پاس کل 70 اونٹ اور 2 گھوڑے تھے۔
تین یا چار افراد ایک اونٹ پر باری باری سوار ہوتے تھے، یہاں تک کہ نبی ﷺ نے بھی صحابہ کے ساتھ باری باری سواری فرمائی۔
عتبہ اور شیبہ طائف کے وہ دو بھائی تھے جنہوں نے رسول ﷺ پر ظلم کیا۔
انہوں نے طائف میں اہلِ قریش کے کہنے پر آپ ﷺ پر پتھر برسائے۔
حدیث کے مطابق جس شخص کے دل میں قرآن کا کچھ بھی محفوظ نہ ہو، وہ ویران گھر کی مانند ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ قرآن کے بغیر دل خالی اور بے برکت ہوتا ہے، جیسے کوئی سنسان مکان۔
حضرت عبداللہ بن عبد رب (رضی اللہ عنہ) نے خواب میں آذان کے الفاظ سنے اور نبی کریم ﷺ کو اس بارے میں بتایا۔
نبی کریم ﷺ نے ان الفاظ کو درست قرار دیا اور حضرت بلال (رضی اللہ عنہ) کو آذان دینے کے لیے منتخب کیا۔
احتملو عربی فعل ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے "انہوں نے بوجھ اٹھا لیا" یا "برداشت کر لیا"۔
یہ "حمل" (بوجھ) سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے بوجھ اٹھانا یا برداشت کرنا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے پہلے اپنی آخری وقتوں میں مہاجرین کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مہاجرین کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے اور ان کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔
زملونی عربی لفظ ہے، جس کا مطلب ہے مجھے اوڑھا دو چادر۔
یہ لفظ نبی کریم ﷺ پر پہلی وحی کے وقت استعمال ہوا تھا: یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ (اے چادر اوڑھنے والے)۔
حضرت بابا فرید ایک عظیم صوفی بزرگ ہیں جن کا مزار مبارک پاکپتن شریف میں واقع ہے۔
آپ کی تربیت آپ کی والدہ ماجدہ نے کی۔
حدیثِ نبوی ﷺ کے مطابق جماعت کی نماز کو اکیلے نماز پر ستائیس (27) درجے زیادہ فضیلت حاصل ہے۔
یہ فضیلت امت کو اجتماع، اتحاد اور نظم و ضبط کی ترغیب دیتی ہے۔
مکمل آیت: "هن لباس لکم وانتم لباس لهن" (سورۃ البقرہ، آیت 187)
مطلب: "وہ (بیویاں) تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو" — یعنی ایک دوسرے کا تحفظ اور سہاراہیں۔