سورة المدثر قرآن پاک کی 74ویں سورت ہے۔
یہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اور اس میں 56 آیات ہیں۔
عدل کا لغوی معنی "انصاف کرنا" یا "عفو و درگذر" (یعنی معاف کرنا یا مناسب سزا دینا) ہے۔
یہ لفظ توازن اور منصفانہ رویے کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
حضرت ادریس علیہ السلام پہلے پیغمبر تھے جنہوں نے کپڑے سینا (لباس بنانا) شروع کیا۔
انہیں سلائی کا ہنر اللہ تعالیٰ نے سکھایا، اور اسی وجہ سے وہ "خیاطی" کے بانی بھی کہلاتے ہیں۔
غزوہ حنین کے موقع پر مالک بن عوف، جو قبیلہ ہوازن کا سردار تھا، شکست کے بعد اپنے کچھ سپاہیوں کو لے کر قلعہ طائف میں جا چھپا۔
اس نے وہاں پناہ لی اور مسلمانوں کے خلاف مزید مزاحمت کی تیاری کی۔
غزوۂ احزاب (خندق) کے دوران بنو قریظہ نے مسلمانوں سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور کفار مکہ سے مل گئے۔
انہوں نے مدینہ کے اندر سے حملہ کرنے کی سازش کی، جس کے نتیجے میں جنگ کے بعد ان پر سزا نافذ کی گئی۔
حضرت بابا فرید الدین گنج شکرؒ، سلسلہ چشتیہ کے مشہور بزرگ تھے۔
ان کے مرشد خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ تھے، جو خود خواجہ معین الدین چشتیؒ کے خلیفہ تھے۔
فتح مکہ کے لیے مکہ کی طرف پیش قدمی کرتے وقت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری پڑاؤ مرا اظہران میں تھا۔
یہاں سے آپ نے مکہ کی طرف روانگی کی اور پھر فتح مکہ حاصل ہوئی۔