حبا، سبحان اللہ، شاباش، آفرین، خوب، بہت خوب، بہت اچھا، واہ واہ، اللہ اللہ، ماشاءاللہ، جزاک اللہ، آہا، وغیرہ حروف تحسین ہیں۔
اِن حروف کو حروف انبساط بھی کہتے ہیں۔
ضابطہ کا مطلب ہوتا ہے قاعدہ یا اصول جو کسی نظام یا طریقہ کار کو منظم کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔
یہ لفظ اکثر قوانین، اداروں یا نظم و ضبط کے سیاق میں استعمال ہوتا ہے۔
وہ ضمیر جو کلام کرنے والا (متکلم) اپنے لیے استعمال کرے جیسے "میں" یا "ہم"، اسے ضمیر متکلم کہتے ہیں۔
یہ ضمیر بولنے والے کی طرف اشارہ کرتے ہیں، نہ کہ سننے والے یا کسی تیسرے فرد کی طرف۔
ٹھکیلیاں کرنا ایک تشبیہی انداز ہے، جس کا مطلب ہے نرمی سے جھومنا یا لچکنا۔
اشجار کا ٹھکیلیاں کرنا کا مطلب ہوا درختوں کا ہوا میں جھومنا۔
اسم مصدر وہ اسم ہے جس میں کوئی نہ کوئی کام پایا جاتا ہے لیکن زمانے کی قید نہیں ہوتی۔
مثال: محبت، نفرت، دوستی — ان میں عمل موجود ہے مگر وقت کا تعین نہیں۔
قرآن کریم میں 14 حروف مقطعات (الگ الگ پڑھے جانے والے حروف) ہیں، جیسے: الم، كهيعص، طسم وغیرہ۔
یہ حروف 29 سورتوں کے آغاز میں آتے ہیں اور ان کا مکمل مفہوم اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
قول کا مطلب ہوتا ہے بات یا کلام۔
یہ کسی شخص کی کہی ہوئی بات یا اظہار کو ظاہر کرتا ہے۔
متلازم الفاظ وہ ہوتے ہیں جو اکثر ایک ساتھ استعمال ہوتے ہیں یا ایک دوسرے سے معنوی تعلق رکھتے ہیں۔
گاڑی، حادثہ، سڑک آپس میں جُڑے ہوئے مفہوم رکھتے ہیں، اس لیے یہ متلازم الفاظ ہیں۔
لال پیلا ہونا ایک درست محاورہ ہے جس کا مطلب ہے غصے یا بے چینی کی حالت میں ہونا۔
یہ محاورہ عموماً کسی کی شدت غصے یا جذباتی کیفیت کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اسم نکرہ ایسے عام نام ہوتے ہیں جو کسی خاص چیز، شخص یا جگہ کی نشان دہی نہیں کرتے، جیسے: تاجر، پہاڑ، غلام۔
یہ کسی غیر معین (نامعلوم) چیز کو ظاہر کرتے ہیں۔