مکتوب عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ہے لکھا گیا، اور عام طور پر اس سے مراد خط لیا جاتا ہے۔
مکتوب رسمی یا غیر رسمی پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
کایا پلٹنا کا مطلب ہے حالات کا اچانک یا مکمل بدل جانا۔
یہ عموماً کسی کی زندگی یا حالات میں بڑے یا حیران کن تبدیلی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
اونٹ کو "خشکی کا جہاز" کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ریگستانوں میں لمبے سفر طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کی ساخت، قوتِ برداشت اور پانی کے بغیر چلنے کی صلاحیت اسے ریگستانی علاقوں کے لیے بہترین بناتی ہے۔
مرکب توصیفی میں صفت اور موصوف ایک ساتھ مل کر ایک مفہوم بناتے ہیں، جیسے "خوبصورت لڑکی" میں "خوبصورت" صفت اور "لڑکی" موصوف ہے۔
یہ مرکب مفہوم کی وضاحت کرتا ہے، یعنی کسی شے کی خصوصیت یا حالت کو بیان کرتا ہے۔
روزمرہ سے مراد ہے اہلِ زبان کی عام اور مخصوص بول چال۔
اس میں الفاظ اپنے حقیقی معنوں میں استعمال ہوتے ہیں، محاوروں کے برعکس۔
جنس کے لحاظ سے اسم کی دو اقسام ہیں: مذکر اور مونث۔
مثال: "لڑکا" (مذکر)، "لڑکی" (مونث)۔
جملے میں "گاڑی" وہ چیز ہے جس پر عمل (چلانا) کیا گیا ہے، اس لیے یہ مفعول ہے۔
ساجد فاعل ہے، احتیاط حال ہے، اور چلائی فعل ہے۔
Kishwar means country.
کشور کا معنی ملک ہے۔
داشتہ آید بکار کا مطلب ہے جو چیز محفوظ رکھی ہو، وہ کسی وقت کام آ سکتی ہے۔
یہ محاورہ احتیاط اور تیاری کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
میر انیس فیض آباد (لکھنو) میں پیدا ہوئے۔