حسین کا ہم قافیہ لفظ "جبین" ہے، جو کہ دونوں الفاظ ایک ہی آواز کے ساتھ ختم ہوتے ہیں۔
جبین کا مطلب پیشانی یا ماتھا ہوتا ہے۔
جملہ "امتحان دیا گیا" میں کام کرنے والے (فاعل) کا ذکر نہیں، بلکہ کام (امتحان دیا جانا) پر زور دیا گیا ہے۔
ایسے جملے فعل مجہول کہلاتے ہیں کیونکہ ان میں کام کرنے والے کا ذکر نہیں ہوتا۔
ایک کہانی بڑی پرانی کی صنف داستان ہے، جو عموماً روایتی اور قدیم قصوں کو ظاہر کرتی ہے۔
داستان میں عام طور پر ماضی کی اہم یا تخیلاتی کہانیاں شامل ہوتی ہیں، جو زبانی طور پر منتقل کی جاتی ہیں۔
سابقے وہ حروف یا الفاظ ہوتے ہیں جو کسی لفظ کے شروع میں لگ کر اس کے معنی بدل دیتے ہیں۔
جیسے "نا" کو "ناامید" میں لگا کر اس کے معنی تبدیل ہو جاتے ہیں۔
مثنوی ایک طویل نظم ہوتی ہے جس میں کوئی قصہ، عشق، تصوف یا فلسفہ نظم کی صورت میں بیان کیا جاتا ہے۔
اس کی خصوصیت یہ ہے کہ ہر شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔
حسرت موہانی جوکہ اردو زبان کے شاعر تھے۔
سن 1875 میں پیدا ہوئے اور 1951 کو انتقال کرگئے۔
حسرت موہانی کا اصل نام فضل الحسن تھا۔
وہ ایک مشہور شاعر، صحافی اور آزادی کے رہنما تھے۔
اسم ضمیر وہ کلمہ ہے جو کسی نام کی تکرار سے بچنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جیسے: وہ، یہ، ہم، تم۔
مثال: علی اسکول گیا۔ وہ وقت پر پہنچا۔ یہاں "وہ" اسم ضمیر ہے۔
قلیل کا متضاد کثیر ہے، جو کہ "زیادہ" یا "بہت" کے معنی میں آتا ہے۔
قلیل کا مطلب کم یا تھوڑا ہوتا ہے، جبکہ "کثیر" زیادہ یا بڑا ہوتا ہے۔
وقف (،) کا استعمال اشیاء کی فہرست میں درست انداز میں ہوا ہے۔
اس سے جملے کی روانی اور مطلب دونوں واضح ہو جاتے ہیں۔