وہ حروف یا الفاظ جو قافیے کے بعد بار بار دہرائیں جائیں، انہیں ردیف کہتے ہیں۔
ردیف قافیہ کے ساتھ ایک متواتر تکرار ہوتی ہے جو شاعری میں مخصوص مقام پر آتی ہے۔
اسم معرفہ وہ لفظ ہوتا ہے جس کا خاص طور پر کوئی مخصوص اور معین مفہوم ہو، جیسے "پاکستان" جو ایک مخصوص ملک کا نام ہے۔
ایسے مرکبات جو معطوف الیہ اور معطوف سے مل کر بنے مرکب عطفی کہلاتے ہیں
نظم و ضبط ایک مرکب عطفی ہے کیونکہ دونوں الفاظ کو عطف (اور) کے ذریعے جوڑا گیا ہے۔
اس میں دونوں الفاظ آزاد ہوتے ہیں اور ایک دوسرے سے عطف کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔
میر تقی میر کو "خدائے سخن" یعنی شاعری کا خدا کہا جاتا ہے۔
ان کی شاعری سادہ، گہری اور جذباتی اظہار کی بہترین مثال سمجھی جاتی ہے۔
فعل ناقص وہ فعل ہوتا ہے جو فاعل کے علاوہ کسی اسم یا صفت کے بغیر اپنی بات مکمل نہیں کرتا۔
مثال کے طور پر: "وہ بہت خوش ہے" یہاں "ہے" ایک ناقص فعل ہے کیونکہ اس کے ساتھ "خوش" (صفت) کی ضرورت ہے۔
جوش ملیح آبادی کو انقلابی خیالات اور جوشیلی شاعری کی وجہ سے "شاعرِ انقلاب" کہا جاتا ہے۔
ان کی شاعری میں آزادی، بغاوت، اور قومی غیرت کے جذبات نمایاں ہوتے ہیں۔
مجاز مرسل وہ استعاراتی استعمال ہے جس میں لفظ اپنے اصلی معنی کے بجائے کسی دوسرے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اور اس میں تشبیہ کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
یہ لفظ کسی چیز یا خیال کو دوسرے معنی میں استعمال کرنے کا طریقہ ہے جس میں اصل شے یا لفظ کے ساتھ کوئی اور قسم کا تعلق ہوتا ہے
کنایہ کے لغوی معنی ہیں ڈھکی چھپی یا پوشیدہ بات۔
ادبی اصطلاح میں ایسی بات جو براہِ راست نہ کہی جائے بلکہ اشارے یا علامت سے سمجھائی جائے، کنایہ کہلاتی ہے۔
وہ فعل جس میں کام کرنے والا (فاعل) معلوم نہ ہو، فعلِ مجہول کہلاتا ہے۔
مثال: "چوری کر لی گئی" — یہاں فاعل معلوم نہیں۔
مجاز مرسل میں لفظ اپنے حقیقی معنی کے بجائے کسی اور متعلقہ معنی میں استعمال ہوتا ہے، لیکن اس میں تشبیہ کا عنصر شامل نہیں ہوتا۔
مثال: "بادشاہ کا حکم آیا" یہاں بادشاہ سے مراد اس کا حکم ہے، یعنی سبب اور مسبب کا تعلق پایا جاتا ہے۔