متلازم وہ الفاظ ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہوں، یعنی ایک کے بغیر دوسرا مکمل نہ ہو۔
مثال کے طور پر: "زندگی اور موت"، "روشنی اور اندھیرا" — یہ متلازم الفاظ ہیں۔
گھٹنے ٹیکنا کا مطلب ہے شکست تسلیم کرنا یا کسی کے سامنے ہار ماننا۔
یہ ایک محاورہ ہے جو کسی کی طاقت یا جیت کے سامنے اپنے آپ کو بے بس یا ہاراہوا محسوس کرنے کو ظاہر کرتا ہے۔
منڈلاتا کا مطلب ہے فضا میں یا کسی جگہ کے آس پاس چکر لگانا۔
جیسے: چیل فضا میں منڈلا رہی تھی۔
مرثیہ ایسی نظم کو کہا جاتا ہے جس میں کسی کی موت یا کسی کے غم کا بیان کیا جائے۔
مرثیہ عام طور پر کسی عظیم شخصیت یا عزیز کی وفات پر لکھا جاتا ہے اور اس میں اس کی خوبیوں اور اس کی کمیوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔
"ز، س، ص" کو "حروف صفیریہ" (حروف میں سیٹی کی سی آواز پیدا ہونے والے) کہا جاتا ہے،
لیکن ان میں "ص" ایک مستعلٍ (زور دار / سخت ادا ہونے والا) حرف ہے،
جبکہ "ز" اور "س" نرم (مستفل) حروف ہیں
مد فرعی وہ مد ہے جس میں حروف مدہ کے بعد نہ سکون ہوتا ہے اور نہ ہمزہ۔
یہ عارضی طور پر ہوتا ہے، جیسے قرآن کی تلاوت میں بعض مخصوص مواقع پر۔
ہنا بند ایک فارسی/اردو ترکیب ہے جس کا مطلب ہوتا ہے قید کیا ہوا یا قید میں۔
یہ لفظ عام طور پر کسی کے بند یا محدود ہونے کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔
صنعتِ تضاد وہ صنعت ہے جس میں متضاد (مخالف معنی والے) الفاظ ایک ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں۔
مثال: "اندھیرے میں روشنی جل اٹھی۔" یہاں "اندھیرے" اور "روشنی" تضاد رکھتے ہیں۔
خوش ذائقہ" اور "خوش بخت" میں "خوش" ایک لاحقہ ہے جو لفظ کے ساتھ جڑ کر اس کا معنی تبدیل کرتا ہے۔
خوش کے ساتھ جڑ کر یہ الفاظ اچھائی، خوشی یا کامیابی کے مفہوم میں آتے ہیں۔