خلیفہ سلیمان بن عبدالملک نے موسیٰ بن نصیر کو ناراض ہو کر منصب سے معزول کر دیا اور انہیں قید میں ڈال دیا تھا۔
موسیٰ بن نصیر، جو کہ افریقہ اور اندلس (سپین) کی فتوحات کے دوران مشہور ہوئے، کی قید کا عمل سلیمان کے دور میں سیاسی وجوہات کی بنا پر ہوا۔
پڑوسی کے لیے عربی زبان میں لفظ "جار" (جَار) مستعمل ہے۔
قرآن و حدیث میں بھی "جار" کا ذکر پڑوسی کے لیے آیا ہے۔
اسلام میں "جار" یعنی پڑوسی کے حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے۔
جزاک اللہ خیرا کا معنی ہے "اللہ تمہیں بہترین بدلہ دے"۔
یہ ایک دعا ہے جو کسی کی اچھائی یا مدد کے جواب میں کہی جاتی ہے۔
اسلام میں حقوق کی دو قسمیں ہیں: حقوق اللہ (اللہ کے حقوق) اور حقوق العباد (بندوں کے حقوق)۔
حقوق اللہ میں عبادات جیسے نماز، روزہ، زکوٰۃ شامل ہیں، جبکہ حقوق العباد میں والدین، رشتہ داروں، ہمسایوں اور عام انسانوں کے حقوق شامل ہیں۔
ہمس کا مطلب ہے پست آواز یا نرم آواز، جو عام طور پر کسی شخص کے مدھم اور نرم لہجے کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ آواز کی نوعیت ہوتی ہے جو عام طور پر بہت بلند یا بہت کمزور نہیں ہوتی۔
نو ہجری میں حج فرض کیا گیا۔
یہ اسلام کا پانچواں رکن ہے اور صاحبِ استطاعت پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔
لفظ "كَلَّمَ" میں لام موٹا پڑھا جاتا ہے کیونکہ اس سے پہلے زبر (فتحة) ہے۔
عربی میں جب "لام" پر زبر ہو یا زبر والے حرف کے بعد آئے، تو اکثر اسے موٹا پڑھا جاتا ہے۔
حضرت بلال حبشیؓ پہلے امیہ بن خلف کے غلام تھے، جو ان پر بےحد ظلم کرتا تھا۔
انہیں حضرت ابو بکر صدیقؓ نے خرید کر آزاد کیا۔
جنگ خندق میں مدینہ منورہ کے شمال مغرب میں پہاڑ سلع کے قریب خندق کھودی گئی تھی۔
یہ خندق حضرت سلمان فارسیؓ کے مشورے سے کھودی گئی، جس نے مدینہ کو قریش اور ان کے اتحادیوں کے حملے سے بچایا۔
عمود کا مطلب ستون ہوتا ہے، اور یہاں اس کا مطلب ہے کہ نماز اسلام کا ستون ہے جو اسے قائم رکھنے والا اہم عمل ہے۔
اس حدیث میں نماز کو اسلام کا اہم ستون قرار دیا گیا ہے۔