اس محاورے کا مطلب ہے کہ بعض اوقات صرف باتوں سے لوگوں کو درست نہیں کیا جا سکتا، بلکہ ان کو سختی یا سزا کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ محاورہ عموماً اس صورت حال میں استعمال ہوتا ہے جب کسی کی نافرمانی کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت اقدامات ضروری ہوں۔
انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا نیرنگ خیال سے ماخوذ تحریر ہے جسے محمد حسین آزاد نے لکھا۔
آزاد نے اس تحریر میں انسان کی عدم اطمینان اور زندگی کی پیچیدگیوں کو بیان کیا ہے۔
حفیظ جالندھری پاکستان کے قومی ترانے کے خالق تھے اور قومی و تاریخی موضوعات پر شاعری کرتے تھے۔
یہ مصرع ان کی حب الوطنی اور تاریخی شخصیات کی عظمت پر مبنی شاعری کی عکاسی کرتا ہے۔
تلمیح میں کسی مشہور واقعہ یا کہانی کی طرف اشارے یا کنائے میں بات کی جاتی ہے۔
یہ الفاظ سننے والے یا پڑھنے والے کو مکمل واقعہ یا پس منظر یاد دلانے کا کام کرتے ہیں۔
زیرک کا مطلب ہوتا ہے چالاک، عقلمند یا سمجھدار شخص۔
یہ لفظ کسی ذہین یا ہوشیار فرد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
لوک کہانیاں وہ ہوتی ہیں جو عوام میں زبانی طور پر ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی ہیں۔
ان میں مقامی ثقافت، روایات، اور اخلاقی اسباق شامل ہوتے ہیں۔
لاحقہ وہ لفظی جز ہوتا ہے جو کسی لفظ کے آخر میں آ کر اس کا مفہوم بدل دیتا ہے۔"
گری ایک لاحقہ ہے جو پیشے یا خصوصیت کو ظاہر کرتا ہے، جیسے "ساہ گری" (سوداگر کا پیشہ)۔
یوسف خان کمبل پوش کو اردو کا پہلا سفرنامہ نگار مانا جاتا ہے۔
ان کا مشہور سفرنامہ "عجائباتِ فرنگ" 1837 میں شائع ہوا، جس میں انہوں نے یورپ کے مشاہدات بیان کیے۔
حروفِ ذُلقیہ تین ہیں:
ل (لام)
ن (نون)
ر (راء)
یہ تینوں حروف زبان کی نوک (طرف) سے ادا ہوتے ہیں اور ذوق (چکنے حصے) سے متعلق ہیں۔
ہتھوڑا ایک ایسا اسم ہے جو کسی کام کو انجام دینے کے آلے یا اوزار کو ظاہر کرتا ہے۔
اسم آلہ وہ ہوتا ہے جو کسی چیز کے ذریعہ یا وسیلے کو ظاہر کرے، جیسے: قینچی، چھری، ہتھوڑا وغیرہ۔