جملہ معترضہ کی علامت عام طور پر قوسین () ہوتی ہے، جس میں اضافی یا وضاحتی معلومات دی جاتی ہیں۔
یہ جملے کے درمیان اضافی جملہ یا خیال کو شامل کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔
جیسی کرنی ویسی بھرنی ایک کہاوت ہے جو عمل کے نتیجے کو ظاہر کرتی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ جو کچھ آپ کریں گے، وہی آپ کو ملے گا۔
مسلمانان الجزائر علامہ اقبال کی نظم ہے جو مجموعہ اندیشۂ شہر میں شامل ہے۔
یہ نظم الجزائر کے مسلمانوں کی حالتِ زار پر لکھی گئی تھی۔
استفہامیہ جملے وہ جملے ہوتے ہیں جو سوال کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ان جملوں میں سوالیہ نشان (?) لگتا ہے، جیسے "کیا تم نے کھانا کھایا؟"۔
تلمیح وہ اصطلاح ہے جس میں کسی قرآنی آیت، حدیث نبوی، تاریخی واقعے، یا علمی و فنی اصطلاح کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔
اس کا مقصد کسی معروف یا اہم موضوع کی طرف راہنمائی کرنا ہوتا ہے، جو سامع یا قاری کے ذہن میں فوری طور پر اُبھر آتا ہے۔
فعل معنوں کے لحاظ سے دو قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
فعل لازم: وہ فعل جس میں مفعول یا کسی دوسرے جز کی ضرورت نہ ہو۔
فعل متعدی: وہ فعل جس میں مفعول یا کسی دوسرے جز کی ضرورت ہو۔
ابو جعفر بن محمد بن حسن طوسی اس کتاب "تہذیب الاحکام فی شرح الدین المتعہ" کے مصنف ہیں۔
وہ ایک معروف شیعہ عالم اور فقیہ تھے، جنہوں نے اسلامی فقہ پر کئی اہم کتابیں لکھی ہیں۔
سکتہ طاری ہو جانا کا مطلب ہے اچانک بے ہوش یا حیرت زدہ ہو جانا۔
یہ اکثر شدید صدمے یا خوف کی حالت میں ہوتا ہے۔
قینچی ایک ایسا اسم ہے جو کسی آلہ یا چیز کو ظاہر کرتا ہے جس سے کوئی کام لیا جاتا ہے۔
اسم آلہ ان اسماء کو کہتے ہیں جو کسی کام کو انجام دینے والے آلے یا اوزار کو ظاہر کریں، جیسے: قینچی، چھری، ہتھوڑا۔
جنحوا کا مطلب ہے کہ کوئی چیز یا شخص کسی طرف مائل ہو جائے۔
یہ لفظ عموماً کسی کی طرف جھکاؤ یا انحراف کے اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے۔