پڑوسی کے لیے عربی زبان میں لفظ "جار" (جَار) مستعمل ہے۔
قرآن و حدیث میں بھی "جار" کا ذکر پڑوسی کے لیے آیا ہے۔
اسلام میں "جار" یعنی پڑوسی کے حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے۔
جزاک اللہ خیرا کا معنی ہے "اللہ تمہیں بہترین بدلہ دے"۔
یہ ایک دعا ہے جو کسی کی اچھائی یا مدد کے جواب میں کہی جاتی ہے۔
اسلام میں حقوق کی دو قسمیں ہیں: حقوق اللہ (اللہ کے حقوق) اور حقوق العباد (بندوں کے حقوق)۔
حقوق اللہ میں عبادات جیسے نماز، روزہ، زکوٰۃ شامل ہیں، جبکہ حقوق العباد میں والدین، رشتہ داروں، ہمسایوں اور عام انسانوں کے حقوق شامل ہیں۔
اسلام کے چھ کلموں کے نام
طیب
پہلا کلمہ
شہادت
دوسرا کلمہ
تمجید
تیسرا کلمہ
توحید
چوتھا کلمہ
استغفار
پانچواں کلمہ
رد کفر
چھٹا کلمہ
ہمس کا مطلب ہے پست آواز یا نرم آواز، جو عام طور پر کسی شخص کے مدھم اور نرم لہجے کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ آواز کی نوعیت ہوتی ہے جو عام طور پر بہت بلند یا بہت کمزور نہیں ہوتی۔
نو ہجری میں حج فرض کیا گیا۔
یہ اسلام کا پانچواں رکن ہے اور صاحبِ استطاعت پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔
لفظ "كَلَّمَ" میں لام موٹا پڑھا جاتا ہے کیونکہ اس سے پہلے زبر (فتحة) ہے۔
عربی میں جب "لام" پر زبر ہو یا زبر والے حرف کے بعد آئے، تو اکثر اسے موٹا پڑھا جاتا ہے۔
حضرت ہود علیہ السلام کا پیشہ تجارت تھا۔
دعا الفلاح ایک دعا یا خواہش ہے جس میں فعل کا استعمال ہو رہا ہے، اس لیے یہ جملہ جملة فعلیة کہلاتا ہے۔
جملة فعلیة وہ جملہ ہوتا ہے جس میں فعل کا ذکر کیا جائے، جیسے "دعا کی" یا "چلا رہا ہے" وغیرہ۔
Get instant updates and alerts directly from our site.
Install this app on your device for quick access right from your home screen.