غزوہ حنین کے موقع پر مالک بن عوف، جو قبیلہ ہوازن کا سردار تھا، شکست کے بعد اپنے کچھ سپاہیوں کو لے کر قلعہ طائف میں جا چھپا۔
اس نے وہاں پناہ لی اور مسلمانوں کے خلاف مزید مزاحمت کی تیاری کی۔
أنا ایک منفصل ضمیر ہے کیونکہ یہ جملے میں الگ استعمال ہوتا ہے، جیسے: أنا مسلم۔
متصل ضمیر جملے میں کسی لفظ کے ساتھ جُڑا ہوتا ہے، جیسے: کتابي (میری کتاب)۔
سید حسام الدین البلگرامی کو "حسان الهند" کے لقب سے شہرت ملی۔
یہ لقب انہیں ان کی اعلیٰ درجے کی عربی شاعری کی بنا پر دیا گیا، جیسے حسان بن ثابت کو نبی کریم ﷺ کا شاعر کہا جاتا ہے۔
غزوۂ احزاب (خندق) کے دوران بنو قریظہ نے مسلمانوں سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور کفار مکہ سے مل گئے۔
انہوں نے مدینہ کے اندر سے حملہ کرنے کی سازش کی، جس کے نتیجے میں جنگ کے بعد ان پر سزا نافذ کی گئی۔
حضرت بابا فرید الدین گنج شکرؒ، سلسلہ چشتیہ کے مشہور بزرگ تھے۔
ان کے مرشد خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ تھے، جو خود خواجہ معین الدین چشتیؒ کے خلیفہ تھے۔
فتح مکہ کے لیے مکہ کی طرف پیش قدمی کرتے وقت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری پڑاؤ مرا اظہران میں تھا۔
یہاں سے آپ نے مکہ کی طرف روانگی کی اور پھر فتح مکہ حاصل ہوئی۔
حدیث کے مطابق: "روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں، ایک افطار کے وقت اور دوسری خوشی اس وقت ہوگی جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا"۔
یہ خوشی اس اجر و انعام کی ہوگی جو اللہ تعالیٰ روزہ دار کو دے گا۔