حضرت عثمانؓ کے مکہ میں رکنے کی وجہ سے مسلمانوں میں یہ افواہ پھیل گئی کہ کفار مکہ نے انہیں شہید کر دیا ہے۔
اس واقعے کے بعد مسلمانوں نے نبی کریمؐ کے ہاتھ پر بیعتِ رضوان کی۔
حضور ﷺ نے غزوہ احد کے بعد تین دن تک "حمراۃ الاسد" میں قیام فرمایا۔
یہ قیام مشرکین کو دوبارہ مدینہ پر حملہ کرنے سے روکنے کے لیے تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بعثت کے دسویں سال طائف کا سفر کیا جو سفر طائف کہلاتا ہے۔
آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے طائف میں دس دن قیام فرمایا تھا۔
عصا (لاٹھی): حضرت موسیٰؑ کا معجزہ تھا جو سانپ بن جاتا تھا۔
یدِ بیضاء: حضرت موسیٰؑ کا دوسرا معجزہ تھا جس میں ان کا ہاتھ چمکدار ہو جاتا تھا۔
غزوہ بدر میں کل مسلمانوں کی تعداد 313 تھی، جن میں 82 مہاجرین شامل تھے۔
باقی مجاہدین انصار (اوس و خزرج) تھے جنہوں نے مدینہ سے شرکت کی۔
Hazrat Amir Ibn Abbdullah Ibn Jarrah was a Muslim commander and one of the Companions of the Islamic prophet Muhammad (P.BUH). He is mostly known for being one of the ten to whom Paradise was promised
منکر کا مطلب ہے برائی یا ایسی چیز جسے عقل یا شریعت نا پسند کرے۔
یہ نیکی (معروف) کے مقابل استعمال ہوتا ہے۔
یہودی قبیلہ بنو نضیر کو مدینہ سے چار ہجری کو بے دخل کیا گیا تھا۔
Hazrat Ali (R.A) was martyred on 21 Ramzan 40th Hijri Fajar prayer in the mosque of Kufa.
He is buried outside the city of Kufa, Iraq.