دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو۔ یہ مشہور شعر کس شاعر کا ہے؟
Answer: کلیم احمد عاجز
Explanation
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
یہ مشہور شعر کلیم احمد عاجز شاعر کا ہے۔
This question appeared in
Past Papers (4 times)
PPSC 5 Years Past Papers Subject Wise (Solved with Details) (2 times)
PPSC Assistant Past Papers PDF (1 times)
PPSC Past Papers (1 times)
This question appeared in
Subjects (1 times)
Urdu (1 times)
Related MCQs
- " اردو گرائمر میںیہ شعر کس کی مثال ہے یاقوت کوئی ان کو کہے ہے کوئی گلبرگ---ٹک ہونٹ ہلا تو بھی کہ ایک بات ٹہر جائے"
- وہ طویل نظم جس میں کوئی قصہ، کہانی، جھنگ کے حالات یا فلسفے کی کوئی لمبی چوڑی بات بیان کی گئی ہو۔ اس نظم کو کیا کہتے ہیں؟
- وہ اسم جس میں کوئی نہ کوئی کام پایا جائے، مگر اس میں زمانے کی قید نہ ہو، وہ کیا کہلاتا ہے؟
- لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دن اور۔ کا شاعر کون ہے؟
- جس جملے کا مسند الیہ تو اسم ہو لیکن مسند میں کوئی نہ کوئی فرق پایا جاتا ہو، ایسے جملے کو کیا کہتے ہیں؟
- اپنے بے خواب کواڑوں کو مقتل کرلو اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا۔ اس شعر میں کواڑوں سے کیا مراد ہے؟
- مندرجہ ذیل الفاظ میں نہیں آتی کس کی مثال ہے کوئی امید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی موت کا ایک دن معین ہے نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
- کوئی تو ہے جو نظام_ہستی چلا رہا ہے وہی خدا ہےکس کی نظم ہے؟
- وہ اسم جو نہ کسی سے بنا ہو اور نہ ہی اس سے کوئی کلمہ بنایا جا سکے اسے کیا کہتے ہیں؟
- اگر کوئی مجھ سے خوش نہیں ہے تو میں ____ کر سکتا ہوں