مست رکھو ذکر و فکر صبح گاہی میں اسے، پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں اسے۔ یہ شعر علامہ اقبال کے کس مجموعہ کلام سے ہے؟

مست رکھو ذکر و فکر صبح گاہی میں اسے، پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں اسے۔ یہ شعر علامہ اقبال کے کس مجموعہ کلام سے ہے؟

Explanation

 "مست رکھو ذکر و فکر صبح گاہی میں اسے

پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں اسے"


واقعی علامہ محمد اقبال کا ہے، اور یہ ان کے مجموعہ کلام "ارمغانِ حجاز"  سے لیا گیا ہے۔