شاعری: دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
شاعری: دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
Explanation
شاعری: دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے
پہلے شعر میں کیسے کیسے کے معنی کیا ہیں؟
مختلف
آسماں کی رنگت کہہ کر شاعر نے شاعری کی کس صنف کی طرف اشارہ کیا ہے؟
کنایہ
آخری شعر میں مستعمل لفظ اندوہ کے معنی کیا ہیں؟
غم
مہربان کہہ کر شاعر نے کیا اشارہ کیا ہے؟
دُکھوں کی طرف
تیسرے شعر کے مصرعے اولیٰ میں صنعت مستعمل کیا ہے؟
تلمیح