شاعری: بڑا بزرگ ہے یہ گو قلیل قیمت ہے، میاں بزرگوں کا سایہ بڑا غنیمت ہے

شاعری: بڑا بزرگ ہے یہ گو قلیل قیمت ہے، میاں بزرگوں کا سایہ بڑا غنیمت ہے

Explanation

شاعری: بڑا بزرگ ہے یہ گو قلیل قیمت ہے 

میاں بزرگوں کا سایہ بڑا غنیمت ہے 

جو قدردان ہیں وہ جانتے ہیں قیمت کو 

کہ آفتاب چرا لے گیا ہے رنگت کو

جگہ جگہ جو یہ دھبے ہیں اور چکنائی

پہن چکا ہے کبھی اس کو کوئی حلوائی

گزشتہ صدیوں کی تاریخ کا ورق ہے یہ کوٹ

خریدو اس کو عبرت کا اک سبق ہے یہ کوٹ


نظم کے پہلے مصرعے میں شاعر نے کوٹ کو بزرگ کہا ہے کیونکہ _____؟

بزرگوں کا سایہ نعت ہوتا ہے

کوٹ بزرگوں نے پہنا تھا

کوٹ بہت پرانا تھا

کوٹ بہت خستہ حال تھا

رنگت چرانا قواعد کی رو سے کیا ہے؟

محاورہ

کہاوت 

استعارہ

مصرع نمبر چار میں آفتاب کا رنگ چرانا سے کیا مراد ہے؟

آفتاب رنگ ریزکی دکان پر کوٹ کا رنگ خراب ہوا

آفتاب حلوائی نے رنگ بگاڑا ہے 

سورج کی تپش کی وجہ سے رنگ خراب ہوا 

چاند کی روشنی کی رنگت اچھی لگتی ہے 

آخری مصرعے میں لفظ عبرت کس لفظ کا ماخذ ہے؟

عبور

عابر

عبار

عبیر

اوپر دی گئی نظم میں شاعر کا اندازِ کلام کیا ہے؟

مزاحیہ

طنزیہ 

نامحانہ