جب عشق سیکھاتا ہے آداب خود اگاہی۔۔۔کھلتے ہیں غلاموں پر اسراہ شہنشاہی۔۔۔ شعر میں ردیف ہے

جب عشق سیکھاتا ہے آداب خود اگاہی۔۔۔کھلتے ہیں غلاموں پر اسراہ شہنشاہی۔۔۔ شعر میں ردیف ہے

Explanation

 جب عشق سیکھاتا ہے آداب خود اگاہی

کھلتے ہیں غلاموں پر اسراہ شہنشاہی

اس شعر میں الفاظ "ہی" ردیف ہے کیونکہ یہ قافیہ کے بعد دہرایا جا رہے ہیں اور تبدیل نہیں ہو رہے ا۔اداب ، اسراہ  قافیے ہیں اور ان میں آخری اصلی حرف ب حرفِ ہ ہے


*****

جذبہ شوق کدھر کو لیے جاتا ہے مجھے

پردائے راز سے کیا تم نے پکارا ہے مجھے

اس شعر میں الفاظ "ہے مجھے" ردیف ہے کیونکہ یہ قافیہ کے بعد دہرایا جا رہے ہیں اور تبدیل نہیں ہو رہے ا۔ جاتا اور پکارا قافیے ہیں اور ان میں آخری اصلی حرف الف حرفِ روی ہے